نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں

نبود و بود کے منظر بناتا رہتا ہوں

میں زرد آگ میں خود کو جلاتا رہتا ہوں

ترے جمال کا صدقہ یہ آتش روشن

چراغ آب رواں پر بہاتا رہتا ہوں

دعائیں اس کے لیے ہیں صدائیں اس کے لیے

میں جس کی راہ میں بادل بچھاتا رہتا ہوں

اداس دھن ہے کوئی ان غزال آنکھوں میں

دیے کے ساتھ جسے گنگناتا رہتا ہوں

عجیب سست روی سے یہ دن گزرتے ہیں

میں آسمان پہ شامیں بناتا رہتا ہوں

میں اڑتا رہتا ہوں نیلے سمندروں میں کہیں

سو تتلیوں کے لیے خواب لاتا رہتا ہوں

یہ مجھ میں پھیل رہا ہے جو اضطراب شدید

تو پھر یہ طے ہے اسے یاد آتا رہتا ہوں

(588) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nabud O Bud Ke Manzar Banata Rahta Hun In Urdu By Famous Poet Kaami Shah. Nabud O Bud Ke Manzar Banata Rahta Hun is written by Kaami Shah. Enjoy reading Nabud O Bud Ke Manzar Banata Rahta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaami Shah. Free Dowlonad Nabud O Bud Ke Manzar Banata Rahta Hun by Kaami Shah in PDF.