اندیشہ

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو

جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو

انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف

اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف

چوڑیوں پر بھی کئی طنز کیے جائیں گے

کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کسے جائیں گے

پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں

اب تو روحیؔ کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں

لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے

باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے

ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا

ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے

چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے

میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

(676) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Andesha In Urdu By Famous Poet Kafeel Aazar Amrohvi. Andesha is written by Kafeel Aazar Amrohvi. Enjoy reading Andesha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kafeel Aazar Amrohvi. Free Dowlonad Andesha by Kafeel Aazar Amrohvi in PDF.