نہ جانے کیا ہو

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو

انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف

اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف

چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے

کانپتے ہاتھوں پہ فقرے بھی کسے جائیں گے

لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے

باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے

ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا

ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے

چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے

میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Jaane Kya Ho In Urdu By Famous Poet Kafeel Aazar Amrohvi. Na Jaane Kya Ho is written by Kafeel Aazar Amrohvi. Enjoy reading Na Jaane Kya Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kafeel Aazar Amrohvi. Free Dowlonad Na Jaane Kya Ho by Kafeel Aazar Amrohvi in PDF.