یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد

یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد

غزل کسی کو کہا ہی نہیں ہے تیرے بعد

ہے پر سکون سمندر کچھ اس طرح دل کا

کہ جیسے چاند کھلا ہی نہیں ہے تیرے بعد

مہکتی رات سے دل سے قلم سے کاغذ سے

کسی سے ربط رکھا ہی نہیں ہے تیرے بعد

خیال خواب فسانے کہانیاں تھیں مگر

وہ خط تجھے بھی لکھا ہی نہیں ہے تیرے بعد

کہاں سے مہکے گی ہونٹوں پہ لمس کی خوشبو

کسی کو میں نے چھوا ہی نہیں ہے تیرے بعد

چراغ پلکوں پہ آذرؔ کسی کی یادوں کا

قسم خدا کی جلا ہی نہیں ہے تیرے بعد

(693) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Hadisa To Hua Hi Nahin Hai Tere Baad In Urdu By Famous Poet Kafeel Aazar Amrohvi. Ye Hadisa To Hua Hi Nahin Hai Tere Baad is written by Kafeel Aazar Amrohvi. Enjoy reading Ye Hadisa To Hua Hi Nahin Hai Tere Baad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kafeel Aazar Amrohvi. Free Dowlonad Ye Hadisa To Hua Hi Nahin Hai Tere Baad by Kafeel Aazar Amrohvi in PDF.