خود سے ملنے کے لیے خود سے گزر کر آیا

خود سے ملنے کے لیے خود سے گزر کر آیا

کس قدر سخت مہم تھی کہ جو سر کر آیا

لاش ہوتا تو ابھر آتا کی اک میں ہی کیا

سطح پر کوئی بھی پتھر نہ ابھر کر آیا

صرف دروازے تلک جا کے ہی لوٹ آیا ہوں

ایسا لگتا ہے کہ صدیوں کا سفر کر آیا

چاند قدموں پہ پڑا مجھ کو بلاتا ہی رہا

میں ہی خود بام سے اپنے نہ اتر کر آیا

مجھ کو آنا ہی تھا اک روز حقیقت کے قریب

زندگی میں نہیں آیا تھا تو مر کر آیا

(780) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHud Se Milne Ke Liye KHud Se Guzar Kar Aaya In Urdu By Famous Poet Kaifi Wajdani. KHud Se Milne Ke Liye KHud Se Guzar Kar Aaya is written by Kaifi Wajdani. Enjoy reading KHud Se Milne Ke Liye KHud Se Guzar Kar Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Wajdani. Free Dowlonad KHud Se Milne Ke Liye KHud Se Guzar Kar Aaya by Kaifi Wajdani in PDF.