پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا

پھر ایک بار ترا تذکرہ نکل آیا

مجھے تراشا تو پیکر ترا نکل آیا

یہ میرے گھر کے دریچوں میں روشنی کیسی

یہاں چراغ کا کیا سلسلہ نکل آیا

جو نقش نقش اسیری کا سحر جانتے تھے

ان آئینوں سے بھی سایا مرا نکل آیا

میں اپنے شور میں کب تک دبا ہوا رہتا

صدائیں دیتا ہوا بے صدا نکل آیا

لپٹ کے روتا رہا وہ بجھے چراغوں سے

کہ طاق طاق کوئی سلسلہ نکل آیا

دیا تھا جس کو زمانے نے تیرے قرب کا نام

مرے ہی قدموں سے وہ فاصلہ نکل آیا

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Ek Bar Tera Tazkira Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Kaifi Wajdani. Phir Ek Bar Tera Tazkira Nikal Aaya is written by Kaifi Wajdani. Enjoy reading Phir Ek Bar Tera Tazkira Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Wajdani. Free Dowlonad Phir Ek Bar Tera Tazkira Nikal Aaya by Kaifi Wajdani in PDF.