حوصلے اور سوا ہو گئے پروانوں کے

حوصلے اور سوا ہو گئے پروانوں کے

شعلے ارمان بڑھا دیتے ہیں دیوانوں کے

یہی عالم ہے اگر لغزش مستانہ کا

ڈھیر لگ جائیں گے ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے

طور بدلا نہ اگر اہل چمن نے اپنا

نظر آئیں گے مناظر یہیں ویرانوں کے

آہ مظلوم اگر دل سے نکل جائے گی

خاک پر ڈھیر نظر آئیں گے ایوانوں کے

قصۂ سرمد و منصور نہ چھیڑ اے ہمدم

ورنہ جذبات بھڑک اٹھیں گے دیوانوں کے

آپ محفل میں نہ آتے تو بہت اچھا تھا

آج تو ہوش اڑے جاتے ہیں فرزانوں کے

دور حاضر کی کشاکش کا یہ عالم ہے کہ بس

حوصلے پست ہوئے جاتے ہیں انسانوں کے

کیا بگاڑے گی بھلا شورش طوفاں اس کا

جس نے رخ موڑ دیے بارہا طوفانوں کے

دوستو باتیں بناتے ہو سر ساحل کیا

آؤ رخ موڑ کے دیکھیں ذرا طوفانوں کے

اس سے امید کرم کیا کرے کوئی کشفیؔ

کام آتا ہو جو اپنوں کے نہ بیگانوں کے

(656) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hausle Aur Siwa Ho Gae Parwanon Ke In Urdu By Famous Poet Kashfi Lucknavi. Hausle Aur Siwa Ho Gae Parwanon Ke is written by Kashfi Lucknavi. Enjoy reading Hausle Aur Siwa Ho Gae Parwanon Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kashfi Lucknavi. Free Dowlonad Hausle Aur Siwa Ho Gae Parwanon Ke by Kashfi Lucknavi in PDF.