غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن

غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن

اتنا مایوس کرم اے دل بیمار نہ بن

خواہش دید ہے تو تاب نظر پیدا کر

ورنہ بہتر ہے یہی طالب دیدار نہ بن

مجھے منظور ہے یہ برق گرا دے مجھ پر

مجھ سے بیگانہ مگر اے نگہ یار نہ بن

دامن حال کو بھی پھولوں سے بھر دے ناداں

صرف مستقبل رنگیں کا طرفدار نہ بن

بالیقیں منزل مقصود ملے گی مجھ کو

نا امیدی تو مری راہ کی دیوار نہ بن

ہے رہائی کی تمنا تو گرا دے دیوار

قید زنداں میں رہین غم دیوار نہ بن

لائق حمد ہے وہ جس کی ضیا ہے ان میں

کم نظر چاند ستاروں کا پرستار نہ بن

میں خطا‌ وار ہوں تو مجھ کو مٹا دے صیاد

سارے گلشن کے لئے باعث آزار نہ بن

ایسے اقدام کا حاصل ہے یہاں ناکامی

بزم ساقی ہے یہ کشفیؔ یہاں خوددار نہ بن

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gham Se Ghabra Ke Qayamat Ka Talabgar Na Ban In Urdu By Famous Poet Kashfi Lucknavi. Gham Se Ghabra Ke Qayamat Ka Talabgar Na Ban is written by Kashfi Lucknavi. Enjoy reading Gham Se Ghabra Ke Qayamat Ka Talabgar Na Ban Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kashfi Lucknavi. Free Dowlonad Gham Se Ghabra Ke Qayamat Ka Talabgar Na Ban by Kashfi Lucknavi in PDF.