وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

وہ مثل موج بہار اپنے شباب کی سمت آ رہے ہیں

دلوں کے غنچے کھلا رہے ہیں نظر کا دامن سجا رہے ہیں

ہر ایک ذرے میں ہر فضا میں وہ حسن بن کر سما رہے ہیں

ہماری تاب نگاہ کو وہ ہر آئینہ آزما رہے ہیں

ہمارے آنسو سنا رہے ہیں شکستہ دل کا فسانہ ان کو

مگر قیامت کی بات ہے یہ وہ سن کے بھی مسکرا رہے ہیں

دل و جگر خون ہو چکے ہیں ہمارے لب پر مگر ہنسی ہے

ہم اپنے افسانۂ وفا کو کچھ اور رنگیں بنا رہے ہیں

جو محو ظلم و ستم تھا کل تک وہ آج شاید بدل گیا ہو

یہ آرزو لے کے ہم دوبارہ کسی کے کوچے میں جا رہے ہیں

فلک کا انداز کہہ رہا ہے ہمارے ارماں کا خون ہوگا

ابھی تو آغاز شب ہے آخر ستارے کیوں جھلملا رہے ہیں

ہماری قسمت کا پھیر دیکھو تلاش منزل میں عمر گزری

مگر جہاں سے چلے تھے کشفیؔ وہیں پہ ہم خود کو پا رہے ہیں

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Misl-e-mauj-e-bahaar Apne Shabab Ki Samt Aa Rahe Hain In Urdu By Famous Poet Kashfi Lucknavi. Wo Misl-e-mauj-e-bahaar Apne Shabab Ki Samt Aa Rahe Hain is written by Kashfi Lucknavi. Enjoy reading Wo Misl-e-mauj-e-bahaar Apne Shabab Ki Samt Aa Rahe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kashfi Lucknavi. Free Dowlonad Wo Misl-e-mauj-e-bahaar Apne Shabab Ki Samt Aa Rahe Hain by Kashfi Lucknavi in PDF.