جب روشنی نہ پا سکے مہر و قمر سے ہم

جب روشنی نہ پا سکے مہر و قمر سے ہم

خود بے نیاز ہو گئے شام و سحر سے ہم

اس امتحان میں بھی ہے تیرا کرم شریک

ہنس کر گزر رہے ہیں رہ پر خطر سے ہم

دنیا کو ہم دکھائیں گے معیار بندگی

قسمت بنا کے اٹھیں گے اب تیرے در سے ہم

جس کی نوازشوں پہ ہے موقوف زندگی

کیا ہوگا گر گئے اگر اس کی نظر سے ہم

زندہ ہیں تو بنے گا اسی جا پھر آشیاں

ڈرتے نہیں ہیں فتنۂ برق و شرر سے ہم

دنیا سے دور ہو کے پتا اس کا پا گئے

ورنہ تھے اپنے آپ سے بھی بے خبر سے ہم

اللہ رکھے خندۂ دیوانگی سے دور

ہیں آشنا مآل غم معتبر سے ہم

کشفیؔ بنا دیا اسے آئینۂ بہار

گزرے کسی کی یاد میں جس رہ گزر سے ہم

(749) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jab Raushni Na Pa Sake Mehr-o-qamar Se Hum In Urdu By Famous Poet Kashfi Lucknavi. Jab Raushni Na Pa Sake Mehr-o-qamar Se Hum is written by Kashfi Lucknavi. Enjoy reading Jab Raushni Na Pa Sake Mehr-o-qamar Se Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kashfi Lucknavi. Free Dowlonad Jab Raushni Na Pa Sake Mehr-o-qamar Se Hum by Kashfi Lucknavi in PDF.