دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں

دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں

خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں

کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جاے دل

انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں

یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے

لوح جہاں پہ حرف مکرر نہیں ہوں میں

حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے

آخر گناہ گار ہوں کافر نہیں ہوں میں

کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے

لعل و زمرد و زر و گوہر نہیں ہوں میں

رکھتے ہو تم قدم مری آنکھوں سے کیوں دریغ

رتبے میں مہر و ماہ سے کم تر نہیں ہوں میں

کرتے ہو مجھ کو منع قدم بوس کس لیے

کیا آسمان کے بھی برابر نہیں ہوں میں

غالبؔ وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا

وہ دن گئے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں

(1132) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Daim PaDa Hua Tere Dar Par Nahin Hun Main In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Daim PaDa Hua Tere Dar Par Nahin Hun Main is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Daim PaDa Hua Tere Dar Par Nahin Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Daim PaDa Hua Tere Dar Par Nahin Hun Main by Mirza Ghalib in PDF.