محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا

محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا

یاں ورنہ جو حجاب ہے پردہ ہے ساز کا

رنگ شکستہ صبح بہار نظارہ ہے

یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا

تو اور سوئے غیر نظر ہائے تیز تیز

میں اور دکھ تری مژہ ہائے دراز کا

صرفہ ہے ضبط آہ میں میرا وگرنہ میں

طعمہ ہوں ایک ہی نفس جاں گداز کا

ہیں بسکہ جوش بادہ سے شیشے اچھل رہے

ہر گوشۂ بساط ہے سر شیشہ باز کا

کاوش کا دل کرے ہے تقاضا کہ ہے ہنوز

ناخن پہ قرض اس گرہ نیم باز کا

تاراج کاوش غم ہجراں ہوا اسدؔ

سینہ کہ تھا دفینہ گہر ہائے راز کا

(1559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mahram Nahin Hai Tu Hi Nawa-ha-e-raaz Ka In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Mahram Nahin Hai Tu Hi Nawa-ha-e-raaz Ka is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Mahram Nahin Hai Tu Hi Nawa-ha-e-raaz Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Mahram Nahin Hai Tu Hi Nawa-ha-e-raaz Ka by Mirza Ghalib in PDF.