ایک خیال کی رو میں

کہیں سنا ہے

گئے زمانوں میں

لوگ جب قافلوں کی صورت

مسافتوں کو عبور کرتے

تو قافلے میں اک ایسا ہم راہ ساتھ ہوتا

کہ جو سفر میں

تمام لوگوں کے پیچھے چلتا

اور اس کے ذمے یہ کام ہوتا

کہ آگے جاتے مسافروں سے

اگر کوئی چیز گر گئی ہو

جو کوئی شے پیچھے رہ گئی ہو

تو وہ مسافر

تمام چیزوں کو چنتا جائے

اور آنے والے کسی پڑاؤ میں ساری چیزیں

تمام ایسے مسافروں کے حوالے کر دے

کہ جو منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے

اپنے رستے تو پاٹ آئے

پر اپنی عجلت میں کتنی چیزیں

گرا بھی آئے گنوا بھی آئے

میں سوچتا ہوں

کہ زندگانی کے اس سفر میں

مجھے بھی ایسا ہی کوئی کردار مل گیا ہے

کہ میرے ہمراہ جو بھی احباب تھے

منازل کی چاہ دل میں لئے شتابی سے

راستوں پر بہت ہی آگے نکل گئے ہیں

میں سب سے پیچھے ہوں اس سفر میں

سو دیکھتا ہوں کہ راستے میں

وفا مروت خلوص و ایثار مہر و الفت

اور اس طرح کی بہت سی چیزیں

جگہ جگہ پر پڑی ہوئی ہیں

میں اپنے خود ساختہ اصولوں کی

زرد گٹھری میں ساری چیزیں سمیٹتا ہوں

اور اپنے احساس کے جلو میں

ہر اک پڑاؤ پہ جانے والوں کو ڈھونڈتا ہوں

پر ایسا لگتا ہے

جیسے میرے تمام احباب منزلوں کو گلے لگانے

بہت ہی آگے نکل گئے ہیں

یا میں ہی شاید

وفا مروت خلوص و ایثار مہر و الفت

اور اس طرح کی بہت سی چیزیں سمیٹنے میں کئی زمانے بتا چکا ہوں

(482) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek KHayal Ki Rau Mein In Urdu By Famous Poet Mohammad Ahmad. Ek KHayal Ki Rau Mein is written by Mohammad Ahmad. Enjoy reading Ek KHayal Ki Rau Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ahmad. Free Dowlonad Ek KHayal Ki Rau Mein by Mohammad Ahmad in PDF.