زخم کا اندمال ہوتے ہوئے

زخم کا اندمال ہوتے ہوئے

میں نے دیکھا کمال ہوتے ہوئے

ہجر کی دھوپ کیوں نہیں ڈھلتی

جشن شام وصال ہوتے ہوئے

دے گئی مستقل خلش دل کو

آرزو پائمال ہوتے ہوئے

لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیں

زندگانی وبال ہوتے ہوئے

کس قدر اختلاف کرتا ہے

وہ مرا ہم خیال ہوتے ہوئے

پئے الزام آ رکیں مجھ پر

ساری آنکھیں سوال ہوتے ہوئے

آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں

سامنے کی مثال ہوتے ہوئے

خود سے ہنس کر نہ مل سکے احمدؔ

خوش سخن خوش خصال ہوتے ہوئے

(467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ZaKHm Ka Indimal Hote Hue In Urdu By Famous Poet Mohammad Ahmad. ZaKHm Ka Indimal Hote Hue is written by Mohammad Ahmad. Enjoy reading ZaKHm Ka Indimal Hote Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ahmad. Free Dowlonad ZaKHm Ka Indimal Hote Hue by Mohammad Ahmad in PDF.