قید اور قید بھی تنہائی کی

قید اور قید بھی تنہائی کی

شرم رہ جائے شکیبائی کی

سوجھتا کیا ہمیں ان آنکھوں سے

شرط تھی قلب کی بینائی کی

در بت خانہ سے بڑھنے ہی نہ پائے

گرچہ اک عمر جبیں سائی کی

قیس کو ناقۂ لیلیٰ نہ ملا

گو بہت بادیہ پیمائی کی

ہم نے ہر ذرہ کو محمل پایا

ہے یہ قسمت ترے صحرائی کی

وقف ہے اس کے لیے جان عزیز

کعبہ کے خادم و شیدائی کی

کعبہ و قدس میں گھر کیا یہ بھی

اک ادا ہے مرے ہرجائی کی

نظر آیا ہمیں ہر چیز میں تو

اس پہ یہ دھوم ہے یکتائی کی

عشق اور جور ستم گر کا گلہ

حد ہے اے دل یہی رسوائی کی

عشق کو ہم نے کیا نذر جنوں

عمر بھر میں یہی دانائی کی

کر گئی زندۂ جاوید ہمیں

تیغ قاتل نے مسیحائی کی

ہو نہ تقلید دلا مقتل میں

کہیں موسیٰ سے تمنائی کی

نہ سہی تیغ تجلی ہی سہی

آنکھ جھپکے نہ تماشائی کی

کل کو ہے پھر وہی زنداں جوہرؔ

ٹھیک کیا آپ سے سودائی کی

(1522) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qaid Aur Qaid Bhi Tanhai Ki In Urdu By Famous Poet Mohammad Ali Jauhar. Qaid Aur Qaid Bhi Tanhai Ki is written by Mohammad Ali Jauhar. Enjoy reading Qaid Aur Qaid Bhi Tanhai Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ali Jauhar. Free Dowlonad Qaid Aur Qaid Bhi Tanhai Ki by Mohammad Ali Jauhar in PDF.