تشنہ لب ہوں مدتوں سے دیکھیے

تشنہ لب ہوں مدتوں سے دیکھیے

کب در مے خانۂ کوثر کھلے

طاقت پرواز ہی جب کھو چکی

پھر ہوا کیا گر ہوا میں پر کھلے

چاک کر سینہ کو پہلو چیر ڈال

یوں ہی کچھ حال دل مضطر کھلے

رات تلچھٹ تک نہ چھوڑی تب کہیں

راز ہائے بادہ و ساغر کھلے

لو وہ آ پہنچا جنوں کا قافلہ

پاؤں زخمی خاک منہ پر سر کھلے

ہوں جو کثرت ہی کے قائل ان پہ کیا

راز فتح سبط پیغمبر کھلے

رونمائی کے لیے لایا ہوں جاں

اب تو شاید چہرۂ انور کھلے

اب تو کشتی کے موافق ہے ہوا

ناخدا کیا دیر ہے لنگر کھلے

یہ نظر بندی تو نکلی رد سحر

دیدہ ہائے ہوش اب جا کر کھلے

اب کہیں ٹوٹا ہے باطل کا طلسم

حق کے عقدے اب کہیں ہم پر کھلے

اب ہوا ہے ماسوا کا پردہ فاش

معرفت کے اب کہیں دفتر کھلے

فیض سے تیرے ہی اے قید فرنگ

بال و پر نکلے قفس کے در کھلے

جیتے جی تو کچھ نہ دکھلایا مگر

مر کے جوہرؔ آپ کے جوہر کھلے

(1054) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tishna-lab Hun Muddaton Se Dekhiye In Urdu By Famous Poet Mohammad Ali Jauhar. Tishna-lab Hun Muddaton Se Dekhiye is written by Mohammad Ali Jauhar. Enjoy reading Tishna-lab Hun Muddaton Se Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ali Jauhar. Free Dowlonad Tishna-lab Hun Muddaton Se Dekhiye by Mohammad Ali Jauhar in PDF.