آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں

گلی گلی میں اپنے آپ کو ڈھونڈتا ہوں

اک اک کھڑکی میں اس کو پاتا ہوں میں

اپنے سب کپڑے اس کو دے آتا ہوں

اس کا ننگا جسم اٹھا لاتا ہوں میں

بس کے نیچے کوئی نہیں آتا پھر بھی

بس میں بیٹھ کے بے حد گھبراتا ہوں میں

مرنا ہے تو ساتھ ساتھ ہی چلتے ہیں

ٹھہر ذرا گھر جا کے ابھی آتا ہوں میں

گاڑی آتی ہے لیکن آتی ہی نہیں

ریل کی پٹری دیکھ کے تھک جاتا ہوں میں

علویؔ پیارے سچ سچ کہنا کیا اب بھی

اسی کو روتا دیکھ کے یاد آتا ہوں میں

(617) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Office Mein Bhi Ghar Ko Khula Pata Hun Main In Urdu By Famous Poet Mohammad Alvi. Office Mein Bhi Ghar Ko Khula Pata Hun Main is written by Mohammad Alvi. Enjoy reading Office Mein Bhi Ghar Ko Khula Pata Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Alvi. Free Dowlonad Office Mein Bhi Ghar Ko Khula Pata Hun Main by Mohammad Alvi in PDF.