گونگی التجا

رب العزت

وہ زمین جسے تو نے بنی آدم کے لیے جنت بنایا تھا

اور امن کے گہوارے کا نام دیا تھا

جہاں ہماری آزمائش کے لیے شجر ممنوعہ کے ساتھ ساتھ

ہماری ربوبیت کے لیے تو نے شجر حیات بھی اگایا تھا

ہماری وہ زمین پانی ہوا اور خشکی کی مخلوق کا مشترکہ گھر تھی

اس پیاری زمین پر آباد ساری مخلوق ایک دوسرے سے راضی تھی

اور جس کی ساری مخلوق کو باہم راضی دیکھ کر تو بھی ہم سے راضی تھا

اے رب العزت ہم نے وہ زمین اپنے ہاتھوں برباد کر کے رکھ دی ہے

ہمارا تجھ پر کوئی حق نہیں کہ ضد کریں

لیکن تو نے توبہ کا دروازہ تو کھلا رکھا ہے

بے شک توبہ کی ابتدا اعتراف سے ہوتی ہے

مگر اس کی انتہا ہمیشہ دعا سے ہوتی آئی ہے

میرے پاس دعا کے لائق الفاظ نہیں ہیں

لیکن تیرے پاس میری گونگی التجا سننے کے لیے بہت اچھے کان ہیں

حسن سماعت تجھ پر ختم ہے

اس لیے کہ تو ازل سے مضطروں کی سنتا اور مردہ زمینوں کو زندہ کرتا آیا ہے

سن اے سمیع سن

ایک مرتبہ پھر اس زمین پر امن امید اور مسرت کے پھریرے لہرا دے

ایک مرتبہ پھر اس کے بیٹے بیٹیوں کا ہاتھ پکڑ

انہیں ادھورے پن سے نجات دے دے

پورا کر دے انہیں

وہ ہوس اور بے صبری کی کھولتی دلدل میں

بد صورت مینڈکوں کی طرح اوندھے منہ پڑے ہیں

انہیں پورے قد سے کھڑا کر دے

ان کی عظمت آدم لوٹا دے

انہیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا سکھا دے

توفیق دے انہیں کہ تیری عطا کردہ قوت تخلیق سے

زمین کو حسن اور معنی سے مالا مال کر دیں

احترام ڈال دے ان کے دل و دماغ میں اس زمین کے لیے

اپنی اس ماں کے لیے

اس کی ساری مخلوق کے لیے

نسل عقیدے جنس اور ثقافت کا فرق ان کی وحدت میں نئے رنگ بھرے

وہ پورے کرۂ ارض پر پھیلے ہوں لیکن ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر

وہ پورے کرۂ ارض کو ایک ایسے دسترخواں کی شکل دے دیں

جس پر زمین کا سارا رزق زمین کی ساری مخلوق کے لیے عام ہو

چھ عرب انسان ہی نہیں زمین کی ساری مخلوق سیراب و شاد کام ہو

اے رب العزت

تو نے اس زمین کی صورت میں جو جنت ہمیں دی تھی

ہم نے اسے اپنے لیے جہنم بنا لیا ہے

یہ جہنم صرف نفاق اور نفرت ہی نہیں خوف سے بھی لبریز ہے

ایک دوسرے سے خوف اپنے آپ سے خوف

اور خوف تو محبت کی نفی ہوتا ہے

اور ساری محبتوں کی ابتدا اور انتہا

ہمیں ایک مرتبہ پھر محبت سے سرشار کر دے

کہ محبت کے بغیر ہمیں نہ تو سچا امن نصیب ہوگا اور نہ سچی زندگی

ہم محبت سے محروم رہے تو خواہ تو زمین کو سو مرتبہ بھی جنت بنا دے

ہم ہزار مرتبہ اسے جہنم بنا کے رکھ دیں گے

ہم نے نفرت نفاق اور خوف کو آزما کر دیکھ لیا ہے

اے رب العزت

ہمارے وجود محبت کے لیے اس طرح ترس رہے ہیں

جیسے پیاسی زمین بارش کے لیے ترستی ہے

ہمیں محبت نصیب کر دے

(567) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gungi Iltija In Urdu By Famous Poet Mohammad Haneef Rame. Gungi Iltija is written by Mohammad Haneef Rame. Enjoy reading Gungi Iltija Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Haneef Rame. Free Dowlonad Gungi Iltija by Mohammad Haneef Rame in PDF.