دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

دل نالاں تری آہوں میں اثر ہے کہ نہیں

بے قراری جو ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں

شعلۂ عشق جگر تک تو بھڑک اٹھا ہے

کچھ خبر بھی تجھے اے دیدۂ تر ہے کہ نہیں

ہم بتائیں تمہیں اس شوخ کے پردہ کا سبب

دیکھنا یہ ہے تمہیں تاب نظر ہے کہ نہیں

قیس یہ چاک گریباں تو ہے وحشت کی دلیل

چاک دل ہے کہ نہیں چاک جگر ہے کہ نہیں

اس کی صورت سے ہوں صناع‌‌ ازل کا قائل

جلوۂ قدرت حق حسن بشر ہے کہ نہیں

کعبۂ دل پہ مرے روز چڑھائی کیسی

اے بتو کچھ تمہیں اللہ کا ڈر ہے کہ نہیں

لن ترانی کو ذرا غور سے سمجھو موسیٰ

جلوہ حشر تمہیں مد نظر ہے کہ نہیں

دیر میں ڈھونڈھتا ہوں کعبہ نشیں کو زاہد

وہی جلوہ جو ادھر ہے وہ ادھر ہے کہ نہیں

قتل عاشق تو تری آنکھ کا جادہ ٹھہرا

لب عیسیٰ کا ترے لب میں اثر ہے کہ نہیں

میرے پھولوں سے بھی دامن کو بچایا تم نے

اس تغافل کی بھی کچھ تم کو خبر ہے کہ نہیں

شمع کی نذر ادھر جان پتنگوں کی ہوئی

وقف گلگیر ادھر شمع کا سر ہے کہ نہیں

شب کو برسے تھے مرے دیدۂ تر تھم تھم کر

صبح کو دیکھیے تو غیر کا گھر ہے کہ نہیں

ہاتھ خالی نہ دکھاؤ پئے قتل دشمن

تیغ بھول آئے تو کیا تیغ نظر ہے کہ نہیں

دم تو لینے دو نکیرین تھکا ماندہ ہوں

رخ پہ دیکھو تو مرے گرد سفر ہے کہ نہیں

نالۂ دل تو مرا شور قیامت ہے مگر

نازکی تیری مجھے مد نظر ہے کہ نہیں

غنچۂ دل سے شب غم یہ صدا آتی تھی

میں ہوں پژمردہ کہیں باد سحر ہے کہ نہیں

آتشیں آہ کا ہے سنگ دلوں پر بھی اثر

توڑ کر دیکھ لو پتھر میں شرر ہے کہ نہیں

طور کی آگ تو بجھتے ہی بجھے گی یا رب

طالب دید کو اپنی بھی خبر ہے کہ نہیں

سب سے آگے ہے گنہ گاروں کی صف محشر میں

قابل ناز مرا دامن تر ہے کہ نہیں

ہم نے راسخؔ تجھے محفل میں بہت یاد کیا

اس نے پوچھا تھا کوئی تفتہ جگر ہے کہ نہیں

(465) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil-e-nalan Teri Aahon Mein Asar Hai Ki Nahin In Urdu By Famous Poet Mohammad Yusuf Rasikh. Dil-e-nalan Teri Aahon Mein Asar Hai Ki Nahin is written by Mohammad Yusuf Rasikh. Enjoy reading Dil-e-nalan Teri Aahon Mein Asar Hai Ki Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Yusuf Rasikh. Free Dowlonad Dil-e-nalan Teri Aahon Mein Asar Hai Ki Nahin by Mohammad Yusuf Rasikh in PDF.