نہ مروت ہے نہ الفت نہ وفا میرے بعد

نہ مروت ہے نہ الفت نہ وفا میرے بعد

میرا سرمایہ بھی دنیا سے اٹھا میرے بعد

بزم ماتم ہی میں آ جاؤ ذرا میرے بعد

چاہئے کچھ تو تمہیں پاس وفا میرے بعد

شمع مدفن سے الجھتی ہے صبا میرے بعد

کیسی بگڑی ہے زمانہ کی ہوا میرے بعد

چرخ کم ظرف ہے سر گرم جفا میرے بعد

اس کو مرقد بھی کھٹکتا ہے مرا میرے بعد

کون لیتا تھا غم ارض و سما میرے بعد

مرنے والا کوئی پیدا نہ ہوا میرے بعد

ہائے پھر بھی نہ مٹا ان کی طبیعت کا غبار

کر چکے خاک مری وقف صبا میرے بعد

حسن کا دیکھنے والا کوئی باقی نہ رہا

کس سے کرتے ہو تم اب شرم و حیا میرے بعد

تم نے دو پھول تو مدفن پہ چڑھائے ہوتے

تم سے اتنا بھی کبھی ہو نہ سکا میرے بعد

ہو گیا قیس کو بھی عشق کا دعویٰ پیدا

ایک افسانہ نیا تم نے سنا میرے بعد

ہم نے دیکھا نہیں اس ظرف کا پینے والا

شیشہ کرتا ہے یہ ساقی سے گلا میرے بعد

میری ہستی سے قیامت کے اٹھے ہیں فتنے

چھپ کے پردہ میں کوئی رہ نہ سکا میرے بعد

زلف کھولے ہوئے روتے ہیں وہ پائین مزار

جذب الفت نے بڑا کام کیا میرے بعد

خاک تربت سے مری لوگ شفا پاتے ہیں

مرض عشق کی نکلی ہے دوا میرے بعد

اب وہ آرام کہاں غیر کے ویرانے میں

شب فرقت ہے گرفتار بلا میرے بعد

برق نے رکھا ہے دیرینہ تعلق قائم

آشیانہ میں مرے پھول پڑا میرے بعد

ٹکڑے ہوتا ہے جگر سن کے محبت کا بیاں

کوئی سنتا نہیں بلبل کی صدا میرے بعد

شیخ مکہ نے پڑھائی ہے جنازے کی نماز

لوگ سمجھے مجھے کیا جانیے کیا میرے بعد

کیوں بڑھے ان کا قدم گور غریباں کی طرف

ہاتھ آیا ہے انہیں عذر حنا میرے بعد

نو گرفتار بلا ایک مرا دم نکلا

دام صیاد میں کوئی نہ پھنسا میرے بعد

مجھ سے بدنام ہوئے شیشہ و جام و صہبا

کیا کہے گی مجھے مخلوق خدا میرے بعد

فاتحہ کون پڑھے قبر کو ٹھکراتے ہیں

ان کو سوجھی ہے قیامت کی ادا میرے بعد

ملک الموت سے الجھیں گے وہ یہ ڈر ہے مجھے

دیکھیے کس پہ چلے تیغ ادا میرے بعد

بے حجابانہ اٹھا دیجئے چہرہ سے نقاب

اور اب کون ہے مشتاق لقا میرے بعد

میرے پھولوں سے بھی دامن کو بچایا اس نے

لوگ سمجھے ہیں تغافل کو حیا میرے بعد

بوالہوس عشق کے پردے میں نمودار ہوئے

اب کہاں شیوۂ تسلیم و رضا میرے بعد

ذبح کے وقت بھی قاتل کو دعائیں دی ہیں

قطرہ قطرہ سے ٹپکتی ہے وفا میرے بعد

زلف کھولے ہوئے آئے ہو صف ماتم میں

خوب سوجھا عمل رد بلا میرے بعد

جان دیتے ہیں شہادت کی تمنا میں غریب

لب قاتل پہ یہ جاری ہے صدا میرے بعد

کاکل ساقیٔ کوثر کا تصور بن کر

قبر پر آئی ہے رحمت کی گھٹا میرے بعد

گفتگو رات یہ تھی حشر بپا کب ہوگا

بڑھ کے راسخؔ نے سر بزم کہا میرے بعد

(607) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Murawwat Hai Na Ulfat Na Wafa Mere Baad In Urdu By Famous Poet Mohammad Yusuf Rasikh. Na Murawwat Hai Na Ulfat Na Wafa Mere Baad is written by Mohammad Yusuf Rasikh. Enjoy reading Na Murawwat Hai Na Ulfat Na Wafa Mere Baad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Yusuf Rasikh. Free Dowlonad Na Murawwat Hai Na Ulfat Na Wafa Mere Baad by Mohammad Yusuf Rasikh in PDF.