ستاتا وہ اگر فطرت سے ہٹ کے

ستاتا وہ اگر فطرت سے ہٹ کے

تو پتھر مارتا میں بھی پلٹ کے

جو میں نے انتظار یار کھینچا

مرا گھر بن گئی دنیا سمٹ کے

بہت کچھ ہے نفس کی انجمن میں

مگر میں جی رہا ہوں سب سے ہٹ کے

میں ان خاموشیوں میں رہ رہا ہوں

جہاں آتی ہیں آوازیں پلٹ کے

دیے کی لو ذرا جو ڈگمگائی

زمیں پر آسماں آیا جھپٹ کے

یہ سچ ہے میں وہی ہوں تو وہی ہے

مگر اب سانس لے کچھ دور ہٹ کے

گزارا دن مشقت کرتے کرتے

گزاری رات پتھر سے لپٹ کے

ترے بارے میں سوچے جا رہا ہوں

مگر اب لگ رہے ہیں دل کو جھٹکے

(548) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Satata Wo Agar Fitrat Se HaT Ke In Urdu By Famous Poet Mohsin Asrar. Satata Wo Agar Fitrat Se HaT Ke is written by Mohsin Asrar. Enjoy reading Satata Wo Agar Fitrat Se HaT Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Asrar. Free Dowlonad Satata Wo Agar Fitrat Se HaT Ke by Mohsin Asrar in PDF.