ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی

ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی

میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا

رستہ بدل کے چلنے کی عادت اسے بھی تھی

اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگو

مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا وہ شخص

حالانکہ شہر بھر سے عداوت اسے بھی تھی

وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا

ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی

سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں

شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پہ کھلا یہ بھید

سائے سے پیار دھوپ سے نفرت اسے بھی تھی

محسنؔ میں اس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حال دل

درپیش ایک تازہ مصیبت اسے بھی تھی

(5225) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zikr-e-shab-e-firaq Se Wahshat Use Bhi Thi In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Zikr-e-shab-e-firaq Se Wahshat Use Bhi Thi is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Zikr-e-shab-e-firaq Se Wahshat Use Bhi Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Zikr-e-shab-e-firaq Se Wahshat Use Bhi Thi by Mohsin Naqvi in PDF.