خوشی سے زیست کا ہر دکھ اٹھائے جاتے ہیں

خوشی سے زیست کا ہر دکھ اٹھائے جاتے ہیں

ہم اہل دل کی روایت نبھائے جاتے ہیں

جنوں کی راہ میں بجھ بجھ کے اب بھی دیوانے

چراغ شعلۂ جاں سے جلائے جاتے ہیں

وہ فرد جرم ہی اے منصفو نہیں میری

مجھے یہ فیصلے جس پر سنائے جاتے ہیں

تعلقات میں دو طرفہ سرد مہری ہے

بس ایک وضع کو دونوں نبھائے جاتے ہیں

خوشی تو ڈھونڈے بھی اس دور میں نہیں ملتی

یہ کون لوگ ہیں جو مسکرائے جاتے ہیں

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushi Se Zist Ka Har Dukh UThae Jate Hain In Urdu By Famous Poet Mubeen Mirza. KHushi Se Zist Ka Har Dukh UThae Jate Hain is written by Mubeen Mirza. Enjoy reading KHushi Se Zist Ka Har Dukh UThae Jate Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mubeen Mirza. Free Dowlonad KHushi Se Zist Ka Har Dukh UThae Jate Hain by Mubeen Mirza in PDF.