سوال

وہ کیسا ترے جسم کا خواب تھا

کہ جس کے لہو میں شرارے اچھلتے رہے

کب جلے اور بجھے خواب ہے

وہ ہوا جو انہیں چھو گئی

سانس بن کر ابھی موجزن ہے رگ و پے میں

لیکن شرارے کہاں ہیں

لہو بے سبب گھومتا ہے

غلامانہ گردش ہے کولھو میں جکڑے ہوئے بیل کی

جس کی آنکھوں پہ پٹی بندھی ہے

ایک اندھا سفر ہے

ازل تا ابد

کیا یہی تھی تمنا کہ دنیا بنے اور سورج کے اطراف چکر لگاتی رہے

(598) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sawal In Urdu By Famous Poet Mughni Tabassum. Sawal is written by Mughni Tabassum. Enjoy reading Sawal Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mughni Tabassum. Free Dowlonad Sawal by Mughni Tabassum in PDF.