آؤ کہ کوئی خواب بنیں

آؤ کہ کوئی خواب بنیں کل کے واسطے

ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی

ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل

تا عمر پھر نہ کوئی حسیں خواب بن سکیں

گو ہم سے بھاگتی رہی یہ تیز گام عمر

خوابوں کے آسرے پہ کٹی ہے تمام عمر

زلفوں کے خواب ہونٹوں کے خواب اور بدن کے خواب

معراج فن کے خواب کمال سخن کے خواب

تہذیب زندگی کے فروغ وطن کے خواب

زنداں کے خواب کوچۂ دار و رسن کے خواب

یہ خواب ہی تو اپنی جوانی کے پاس تھے

یہ خواب ہی تو اپنے عمل کی اساس تھے

یہ خواب مر گئے ہیں تو بے رنگ ہے حیات

یوں ہے کہ جیسے دست تہہ سنگ ہے حیات

آؤ کہ کوئی خواب بنیں کل کے واسطے

ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی

ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل

تا عمر پھر نہ کوئی حسیں خواب بن سکیں

(1006) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.