میرے گیت تمہارے ہیں

اب تک میرے گیتوں میں امید بھی تھی پسپائی بھی

موت کے قدموں کی آہٹ بھی جیون کی انگڑائی بھی

مستقبل کی کرنیں بھی تھیں حال کی بوجھل ظلمت بھی

طوفانوں کا شور بھی تھا اور خوابوں کی شہنائی بھی

آج سے میں اپنے گیتوں میں آتش پارے بھر دوں گا

مدھم لچکیلی تانوں میں جیوٹ دھارے بھر دوں گا

جیون کے اندھیارے پتھ پر مشعل لے کر نکلوں گا

دھرتی کے پھیلے آنچل میں سرخ ستارے بھر دوں گا

آج سے اے مزدور کسانو میرے گیت تمہارے ہیں

فاقہ کش انسانو میرے جوگ بہاگ تمہارے ہیں

جب تک تم بھوکے ننگے ہو یہ نغمے خاموش نہ ہوں گے

جب تک بے آرام ہو تم یہ نغمے راحت کوش نہ ہوں گے

مجھ کو اس کا رنج نہیں ہے لوگ مجھے فن کار نہ مانیں

فکر و فن کے تاجر میرے شعروں کو اشعار نہ مانیں

میرا فن میری امیدیں آج سے تم کو ارپن ہیں

آج سے میرے گیت تمہارے دکھ اور سکھ کا درپن ہیں

تم سے قوت لے کر اب میں تم کو راہ دکھاؤں گا

تم پرچم لہرانا ساتھی میں بربط پر گاؤں گا

آج سے میرے فن کا مقصد زنجیریں پگھلانا ہے

آج سے میں شبنم کے بدلے انگارے برساؤں گا

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.