مرے گیت

مرے سرکش ترانے سن کے دنیا یہ سمجھتی ہے

کہ شاید میرے دل کو عشق کے نغموں سے نفرت ہے

مجھے ہنگامہ جنگ و جدل میں کیف ملتا ہے

مری فطرت کو خوں ریزی کے افسانے سے رغبت ہے

مری دنیا میں کچھ وقعت نہیں ہے رقص و نغمہ کی

مرا محبوب نغمہ شور آہنگ بغاوت ہے

مگر اے کاش دیکھیں وہ مری پرسوز راتوں کو

میں جب تاروں پہ نظریں گاڑ کر آنسو بہاتا ہوں

تصور بن کے بھولی وارداتیں یاد آتی ہیں

تو سوز و درد کی شدت سے پہروں تلملاتا ہوں

کوئی خوابوں میں خوابیدہ امنگوں کو جگاتی ہے

تو اپنی زندگی کو موت کے پہلو میں پاتا ہوں

میں شاعر ہوں مجھے فطرت کے نظاروں سے الفت ہے

مرا دل دشمن نغمہ سرائی ہو نہیں سکتا

مجھے انسانیت کا درد بھی بخشا ہے قدرت نے

مرا مقصد فقط شعلہ نوائی ہو نہیں سکتا

جواں ہوں میں جوانی لغزشوں کا ایک طوفاں ہے

مری باتوں میں رنگ پارسائی ہو نہیں سکتا

مری سرکش ترانوں کی حقیقت ہے تو اتنی ہے

کہ جب میں دیکھتا ہوں بھوک کے مارے کسانوں کو

غریبوں مفلسوں کو بے کسوں کو بے سہاروں کو

سسکتی نازنینوں کو تڑپتے نوجوانوں کو

حکومت کے تشدد کو امارت کے تکبر کو

کسی کے چیتھڑوں کو اور شہنشاہی خزانوں کو

تو دل تاب نشاط بزم عشرت لا نہیں سکتا

میں چاہوں بھی تو خواب آور ترانے گا نہیں سکتا

(713) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sahir Ludhianvi. is written by Sahir Ludhianvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sahir Ludhianvi. Free Dowlonad  by Sahir Ludhianvi in PDF.