جس دم وہ صنم سوار ہووے

جس دم وہ صنم سوار ہووے

تا صید حرم شکار ہووے

جو اٹھ نہ سکے تری گلی سے

رہنے دے کہ تا غبار ہووے

محکم تو رزاق بن سکے ہے

گو عمر کہ پائیدار ہووے

وہ قصر تو چاہتا نہیں میں

جس میں گل و گلعذار ہووے

وسعت مرے سینے بیچ اے دہر

ٹک دل کو شگفتہ وار ہووے

سوزن کی نہ جیب کیجو منت

یوں پھٹیو کہ تار تار ہووے

شبنم سے بھرے ہے ساغر گل

گردوں تو خراب و خوار ہووے

پانی نہیں دیتے اس کو ظالم

جو زخمیٔ بے شمار ہووے

ناصح تو قسم لے ہم سے، دل پر

اپنا کبھو اختیار ہووے

کھینچے ہے کوئی بھی تیغ پیارے

جمدھر کہ جب آب دار ہووے

کن زخموں میں زخم ہے کہ جب تک

چھاتی کے نہ وار پار ہووے

کھینچی ہے بھواں نے تیغ مکھ پر

سوداؔ سے کہو نثار ہووے

ویسے ہی کاہے یہ کام گل رو

عاشق ہی نہ گو ہزار ہووے

(441) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sauda Mohammad Rafi. is written by Sauda Mohammad Rafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sauda Mohammad Rafi. Free Dowlonad  by Sauda Mohammad Rafi in PDF.