روشن ہزار چند ہیں شمس و قمر سے آپ

روشن ہزار چند ہیں شمس و قمر سے آپ

غائب ہیں پر نگاہ کی صورت نظر سے آپ

آنکھیں بچھاتے پھرتے ہیں مشتاق راہ میں

کیا جانیے گزرتے ہیں کس رہ گزر سے آپ

روئے کوئی غریب تو ہنسنا نہ چاہئے

واقف نہیں کسی کے فغان اثر سے آپ

کانٹے بھرے ہیں خط میں جو چھوتے نہیں اسے

اتنا نہ ہاتھ کھینچیے میری خبر سے آپ

رہ گیر کیوں تڑپتے ہیں تشویش تھی مجھے

اب کھل گیا کہ جھانکتے ہیں چاک در سے آپ

حمام نے تو اور بھی چمکا دیا بدن

گویا نہا کے نکلے ہیں آب گہر سے آپ

لائیں گے راہ پر یہ رخ و زلف ایک دن

دیکھیں گے شام تک مرا رستہ سحر سے آپ

آنکھوں کی طرح رونے لگیں روزن مکاں

پوچھیں ہمارا حال جو دیوار و در سے آپ

مریخ پن مزاج میں اعضا میں نازکی

تیغ شعاع باندھئے اپنی کمر سے آپ

اے زاہدان خشک یہ غیرت کا ہے مقام

آگاہ آج تک نہیں خالق کے گھر سے آپ

ظاہر ہے مرغ قبلہ نما بھی گواہ ہے

کعبے کی سمت پوچھتے ہیں جانور سے آپ

کیوں کر ملک کہوں کہ ملک خادم آپ کے

ہیں وہ بشر کہ ملتی ہیں خیر البشر سے آپ

جو بات آپ کی ہے مشیت خدا کی ہے

بے شبہ مختلط ہیں قضا و قدر سے آپ

پھسلا ہے میرے آنسوؤں میں پاؤں آپ کا

بندے کا سر اتارئیے آج اپنے سر سے آپ

اے بحرؔ رحم کھائے گا وہ رونے پر ضرور

دھو رکھئے اپنے منہ کو ذرا چشم تر سے آپ

(967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushan Hazar Chand Hain Shams-o-qamar Se Aap In Urdu By Famous Poet Imdad Ali Bahr. Raushan Hazar Chand Hain Shams-o-qamar Se Aap is written by Imdad Ali Bahr. Enjoy reading Raushan Hazar Chand Hain Shams-o-qamar Se Aap Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imdad Ali Bahr. Free Dowlonad Raushan Hazar Chand Hain Shams-o-qamar Se Aap by Imdad Ali Bahr in PDF.