مغز بہار اس برس اس بن بچا نہ تھا

مغز بہار اس برس اس بن بچا نہ تھا

چین جبیں بن ایک گل اب کی ہنسا نہ تھا

جب لگ میں صبح حسن بتوں سے ملا نہ تھا

دل ہوئے گل سا ہات سے میرے گیا نہ تھا

کیا کی وفا کہ موج گہر سا ہے سر سے بند

خنجر جز ایک دم کا مرا آشنا نہ تھا

جا کر فنا کے اس طرف آسودہ میں ہوا

میں عالم عدم میں بھی دیکھا مزا نہ تھا

اس یار کاروانی کے وقت وداع ہائے

بے نالہ ایک اشک مرا جوں درا نہ تھا

ہوتے ہی جلوہ گر ترے اے آفتاب رو

سینے میں جیسے شبنم گل دل رہا نہ تھا

منہ موڑ بت کدہ سے حرم کو چلا ہے شیخ

عزلتؔ مگر ہے کعبہ ہی میں یہاں خدا نہ تھا

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Wali Uzlat. is written by Wali Uzlat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Wali Uzlat. Free Dowlonad  by Wali Uzlat in PDF.