امید صبح بہاراں خزاں سے کھینچتے ہیں

امید صبح بہاراں خزاں سے کھینچتے ہیں

یہ تیر روز دل ناتواں سے کھینچتے ہیں

کشید تشنہ لبی قطرہ قطرہ پیتے ہیں

یہ آب تلخ غم رفتگاں سے کھینچتے ہیں

میں ان سے لقمۂ طیب کی داد کیا چاہوں

جو اپنا رزق دہان سگاں سے کھینچتے ہیں

سبو سے لذت یک گونہ لیتے ہیں لیکن

خمار خاص لب دوستاں سے کھینچتے ہیں

دکھائی پڑتا ہے اعدا میں ایک چہرۂ دوست

سو ہاتھ صاحبو سیف و سناں سے کھینچتے ہیں

خیال تازہ سے کرتے ہیں خواب نو تخلیق

ظفرؔ زمینیں نئی آسماں سے کھینچتے ہیں

(1121) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ummid-e-subh-e-bahaaran KHizan Se Khinchte Hain In Urdu By Famous Poet Zafar Ajmi. Ummid-e-subh-e-bahaaran KHizan Se Khinchte Hain is written by Zafar Ajmi. Enjoy reading Ummid-e-subh-e-bahaaran KHizan Se Khinchte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Ajmi. Free Dowlonad Ummid-e-subh-e-bahaaran KHizan Se Khinchte Hain by Zafar Ajmi in PDF.