جو بے گھر ہیں انہیں گھر کی دعا دیتی ہیں دیواریں

جو بے گھر ہیں انہیں گھر کی دعا دیتی ہیں دیواریں

پھر اپنے سائے میں ان کو سلا دیتی ہیں دیواریں

اسیری ہی مقدر ہے تو کوئی کیا کرے آخر

مقید کر کے اپنے میں سزا دیتی ہیں دیواریں

ہماری زیست میں ایسے بھی لمحے آتے ہیں اکثر

دراروں کے توسط سے ہوا دیتی ہیں دیواریں

مری چیخیں فصیلوں سے کبھی باہر نہیں جاتیں

شکستہ ہو کے گرنے پر صدا دیتی ہیں دیواریں

میسر گھر نہیں جن کو جو راہوں میں بھٹکتے ہیں

ظفرؔ ان کو مکانوں کا پتہ دیتی ہیں دیواریں

(942) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal Zafar. Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren is written by Zafar Iqbal Zafar. Enjoy reading Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal Zafar. Free Dowlonad Jo Be-ghar Hain Unhen Ghar Ki Dua Deti Hain Diwaren by Zafar Iqbal Zafar in PDF.