ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت

ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت

حریف حرف مگر اب کے دو بہ دو ہے بہت

وقار گھر کی تواضع ہی پر نہیں موقوف

بہ فیض شاعری باہر بھی آبرو ہے بہت

پھٹے پرانے دلوں کی خبر نہیں لیتا

اگرچہ جانتا ہے حاجت رفو ہے بہت

بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر

وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت

ادھر ادھر یوں ہی منہ مارتے بھی ہیں لیکن

یہ مانتے بھی ہیں دل سے کہ ہم کو تو ہے بہت

اب اس کی دید محبت نہیں ضرورت ہے

کہ اس سے مل کے بچھڑنے کی آرزو ہے بہت

یہی ہے بے سر و پا بات کہنے کا موقع

پتا چلے گا کسے شور چار سو ہے بہت

یہ حال ہے تو بدن کو بچایئے کب تک

صدا میں دھوپ بہت ہے لہو میں لو ہے بہت

یہی ہے فکر کہیں مان ہی نہ جائیں ظفرؔ

ہمارے معجزۂ فن پہ گفتگو ہے بہت

(1119) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamein Bhi Matlab-o-mani Ki Justuju Hai Bahut In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Hamein Bhi Matlab-o-mani Ki Justuju Hai Bahut is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Hamein Bhi Matlab-o-mani Ki Justuju Hai Bahut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Hamein Bhi Matlab-o-mani Ki Justuju Hai Bahut by Zafar Iqbal in PDF.