پتا چلا کوئی گرداب سے گزرتے ہوئے

پتا چلا کوئی گرداب سے گزرتے ہوئے

نہ بند ہوتے ہوئے باب سے گزرتے ہوئے

کہ یہ تو رکھتا پریشان ہی مجھے شب بھر

میں جاگ اٹھا ہوں ترے خواب سے گزرتے ہوئے

میں اپنے دل کے اندھیروں کو یاد رکھتا ہوں

ترے بدن کی تب و تاب سے گزرتے ہوئے

ہوائے خوف خزاں میں لرزتا رہتا ہوں

کسی بھی وادئ شاداب سے گزرتے ہوئے

مجھے جو ملتی نہیں دشمنوں کی خیر خبر

تو پوچھ لیتا ہوں احباب سے گزرتے ہوئے

زمیں پہ دیکھتا ہوں آب میں گلاب رواں

اور آسمان پہ سرخاب سے گزرتے ہوئے

میں چھوڑ آیا ہوں پیچھے ہزارہا مینڈک

سخن سرائی کے تالاب سے گزرتے ہوئے

مجھے تو ایک بہانہ ہی چاہیئے تھا فقط

کہ ڈوب جاؤں گا پایاب سے گزرتے ہوئے

کہاں چلی گئیں کرکے یہ توڑ پھوڑ ظفرؔ

وہ بجلیاں مرے اعصاب سے گزرتے ہوئے

(1149) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pata Chala Koi Girdab Se Guzarte Hue In Urdu By Famous Poet Zafar Iqbal. Pata Chala Koi Girdab Se Guzarte Hue is written by Zafar Iqbal. Enjoy reading Pata Chala Koi Girdab Se Guzarte Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Iqbal. Free Dowlonad Pata Chala Koi Girdab Se Guzarte Hue by Zafar Iqbal in PDF.