ہو چکی ہجرت تو پھر کیا فرض ہے گھر دیکھنا

ہو چکی ہجرت تو پھر کیا فرض ہے گھر دیکھنا

اپنی فطرت میں نہیں پیچھے پلٹ کر دیکھنا

اب وہ برگد ہے نہ وہ پنگھٹ نہ اب وہ گوپیاں

ایسے پس منظر میں کیا گاؤں کا منظر دیکھنا

جادۂ گل کی مسافت ہی نہیں ہے زندگی

زندگی کرنا ہے انگاروں پہ چل کر دیکھنا

اپنے مخلص دوستوں پر وار میں کیسے کروں

کوئی دشمن سامنے آئے تو جوہر دیکھنا

پیاس ہونٹوں پر لیے بیٹھا ہوں ساحل پر مگر

ضد پہ آ جاؤں تو کوزے میں سمندر دیکھنا

کھڑکیاں کھلتے ہی ہم ہوں گے نشانہ وقت کا

زخم سینے پر سجانا ہو تو باہر دیکھنا

میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ہے گردش وقت کی

میری قسمت ہی میں لکھا تھا یہ چکر دیکھنا

زندگی بھر ٹھوکریں کھانے سے بہتر ہے ظفرؔ

راستہ چلتے ہوئے رستے کے پتھر دیکھنا

(1274) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ho Chuki Hijrat To Phir Kya Farz Hai Ghar Dekhna In Urdu By Famous Poet Zafar Kaleem. Ho Chuki Hijrat To Phir Kya Farz Hai Ghar Dekhna is written by Zafar Kaleem. Enjoy reading Ho Chuki Hijrat To Phir Kya Farz Hai Ghar Dekhna Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kaleem. Free Dowlonad Ho Chuki Hijrat To Phir Kya Farz Hai Ghar Dekhna by Zafar Kaleem in PDF.