ننھا پودا

گرچہ پودا ابھی ہوں چھوٹا سا

آرزو دل میں ہے مرے کیا کیا

آ ہی جائے گی رت جوانی کی

یعنی مجھ پر بھی شادمانی کی

ڈالی ڈالی مری ہری ہوگی

اور پھل پھول سے بھری ہوگی

فیض ہوگا جہاں میں عام مرا

خدمت خلق ہوگا کام مرا

ساری چڑیوں کو میں بلاؤں گا

خوب میوے انہیں کھلاؤں گا

گھونسلے مجھ پہ وہ بنائیں گی

راگ چھیڑیں گی چہچہائیں گی

جو بھی آئے گا ان کا کرنے شکار

میرے پتوں کی دیکھے گا دیوار

گرمیوں میں مسافر آئیں گے

میرے سایے میں چین پائیں گے

بچے آئیں گے جھولا جھولیں گے

گیت گا کے خوشی میں پھولیں گے

وہ چلائیں گے مجھ پہ جب پتھر

اس کے بدلے میں ان کو دوں گا ثمر

ایک خواہش ہے اور دل میں بڑی

کاش وہ بھی کرے خدا پوری

سوکھ جاؤں تو لکڑیوں سے مری

خوب صورت سی اک بنے کرسی

اس پہ بیٹھے فقط وہی لڑکا

جس کے سر میں ہو علم کا سودا

دل میں اپنے جو میں نے ٹھانی ہے

اس کی یہ مختصر کہانی ہے

میں بھی بچہ ہوں تم بھی بچے ہو

میں بھی سچا ہوں تم بھی سچے ہو

کیا بنایا ہے زندگی کا پلان

میں تو رکھتا ہوں تم سے نیک گمان

آج چھوٹے ہو کل جو ہوگے جواں

کون سے کام تم کرو گے یہاں

(1206) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nanha Pauda In Urdu By Famous Poet Zafar Kamali. Nanha Pauda is written by Zafar Kamali. Enjoy reading Nanha Pauda Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zafar Kamali. Free Dowlonad Nanha Pauda by Zafar Kamali in PDF.