میں تشنہ تھا مجھے سر چشمۂ سراب دیا

میں تشنہ تھا مجھے سر چشمۂ سراب دیا

تھکے بدن کو مرے پتھروں میں داب دیا

جو دسترس میں نہ تھا میری وہ ملا مجھ کو

بساط خاک سے باہر جہان خواب دیا

عجب کرشمہ دکھایا بہ یک قلم اس نے

ہوا چلائی سمندر کو نقش آب دیا

میں راکھ ہو گیا دیوار سنگ تکتے ہوئے

سنا سوال نہ اس نے کوئی جواب دیا

تہی خزانہ نفس تھا بچا کے کیا رکھتا

نہ اس نے پوچھا نہ میں نے کبھی حساب دیا

پھر ایک نقش کا نیرنگ زیبؔ بکھرے گا

مرے غبار کو پھر اس نے پیچ و تاب دیا

(1033) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Tishna Tha Mujhe Sar-chashma-e-sarab Diya In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. Main Tishna Tha Mujhe Sar-chashma-e-sarab Diya is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading Main Tishna Tha Mujhe Sar-chashma-e-sarab Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad Main Tishna Tha Mujhe Sar-chashma-e-sarab Diya by Zeb Ghauri in PDF.