زخم پرانے پھول سبھی باسی ہو جائیں گے

زخم پرانے پھول سبھی باسی ہو جائیں گے

درد کے سب قصے یاد ماضی ہو جائیں گے

سانسیں لیتی تصویروں کو چپ لگ جائے گی

سارے نقش کرشموں سے عاری ہو جائیں گے

آنکھوں سے مستی نہ لبوں سے امرت ٹپکے گا

شیشہ و جام شرابوں سے خالی ہو جائیں گے

کھلی چھتوں سے چاندنی راتیں کترا جائیں گی

کچھ ہم بھی تنہائی کے عادی ہو جائیں گے

کوچۂ جاں پر گہرے بادل چھائے رہیں گے زیبؔ

اس کی کھڑکی کے پردے بھاری ہو جائیں گے

(1171) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ZaKHm Purane Phul Sabhi Basi Ho Jaenge In Urdu By Famous Poet Zeb Ghauri. ZaKHm Purane Phul Sabhi Basi Ho Jaenge is written by Zeb Ghauri. Enjoy reading ZaKHm Purane Phul Sabhi Basi Ho Jaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeb Ghauri. Free Dowlonad ZaKHm Purane Phul Sabhi Basi Ho Jaenge by Zeb Ghauri in PDF.