دیوار و در تھے جان سرائے نکل گئے

دیوار و در تھے جان سرائے نکل گئے

اس بار سائبان سے سائے نکل گئے

دنیا مشاعرہ ہے سو زخموں کی داد ہو

ہم آئے چند شعر سنائے نکل گئے

ہم اپنے دل کے شوق بھلا کب نکالیں گے

تنخواہ میں تو صرف کرائے نکل گئے

جس نے عمل کیا اسے مہنگا بہت پڑا

فارغ تو دے کے مفت میں رائے نکل گئے

آنکھیں جھپک رہا تھا کہ منظر بدل گیا

کچھ رنگ پھلجڑی میں سمائے نکل گئے

(903) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Diwar-o-dar The Jaan Sarae Nikal Gae In Urdu By Famous Poet Zeeshaan Sajid. Diwar-o-dar The Jaan Sarae Nikal Gae is written by Zeeshaan Sajid. Enjoy reading Diwar-o-dar The Jaan Sarae Nikal Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshaan Sajid. Free Dowlonad Diwar-o-dar The Jaan Sarae Nikal Gae by Zeeshaan Sajid in PDF.