پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی

پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی

لیکن نہیں چراغ کی چھاؤں میں روشنی

اب تو پنپنے والی ہیں روشن خیالیاں

آئی نئی نئی مرے گاؤں میں روشنی

اک ہاتھ دوسرے کو سجھائی نہ دے مگر

ہم نے چھپا رکھی ہے رداؤں میں روشنی

دین و معاشیات و سیاست کے پیشوا

ذہنوں میں تیرگی تو اداؤں میں روشنی

سب لوگ مشعلوں کی تمنا میں خار تھے

گرچہ پڑی تھی اپنے ہی پاؤں میں روشنی

ذیشاںؔ سیاہیوں کے نمائندہ بھی ہیں ہم

اور ہم ہی چاہتے ہیں عطاؤں میں روشنی

(1073) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phaili Hui Hai Sari Dishaon Mein Raushni In Urdu By Famous Poet Zeeshaan Sajid. Phaili Hui Hai Sari Dishaon Mein Raushni is written by Zeeshaan Sajid. Enjoy reading Phaili Hui Hai Sari Dishaon Mein Raushni Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshaan Sajid. Free Dowlonad Phaili Hui Hai Sari Dishaon Mein Raushni by Zeeshaan Sajid in PDF.