لب پر خموشیوں کو سجائے نظر چرائے

لب پر خموشیوں کو سجائے نظر چرائے

جو اہل دل میں بیٹھے ہیں چپ چاپ سر جھکائے

کہہ دو کوئی صبا سے ادھر آج کل نہ آئے

کلیاں کہیں مہک نہ اٹھیں پھول کھل نہ جائے

اب دوستی وہ فن کہ جو سیکھے وہی نبھائے

اور ہے وفا تماشا جسے آئے وہ دکھائے

کچھ کہنا جرم ہے تو خطا وار میں بھی ہوں

یہ اور بات میرا کہا وہ سمجھ نہ پائے

(1186) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab Par KHamoshiyon Ko Sajae Nazar Churae In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Lab Par KHamoshiyon Ko Sajae Nazar Churae is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Lab Par KHamoshiyon Ko Sajae Nazar Churae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Lab Par KHamoshiyon Ko Sajae Nazar Churae by Zehra Nigaah in PDF.