کہانی گل زمینہ کی

گل زمینہ!

سنو

تودۂ خاک پر

اپنی کونپل سی انگلی سے

کیا لکھ رہی ہو؟

گل زمینہ نے شربت بھری آنکھیں اوپر اٹھائیں اور کہنے لگی۔۔۔

کچھ ہی دن قبل

یہ تودۂ خاک ہی میرا اسکول تھا

میں نے اللہ کا نام

یا حافظُ

اس کی دیوار پر لکھ دیا تھا

میرے کاغذ، قلم، اور کتابیں

میرے کنبے کے ہمراہ سب مٹ چکے ہیں

میں یہاں روز آتی ہوں

اپنی یادوں کے بستے سے

پچھلے سبق ڈھونڈھتی ہوں

صفحۂ خاک پر ان کو لکھتی ہوں

اور لوٹ جاتی ہوں

میری قسمت میں پڑھنا نہیں ہے

نہ ہو!

میرا آموختہ

میرا لکھنا تو جاری رہے

(879) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahani Gul-zamina Ki In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Kahani Gul-zamina Ki is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Kahani Gul-zamina Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Kahani Gul-zamina Ki by Zehra Nigaah in PDF.