راستے

اب تلک ان نگاہوں میں محفوظ ہیں

سیدھے سادے وہ ویران سے راستے

اپنے ہم راز اپنے شناسا

اپنے دکھ اپنے سکھ دونوں پہچانتے

اونگھتے جاگتے ٹھہرتے بھاگتے

بھیگے بھیگے وہ حیران سے راستے

دیکھتے دیکھتے ایک پل بن گیا

اور سمندر کا پانی سمٹ کر سمندر سے پھر مل گیا

دھوپ سے تپ کے مٹی کا گیلا بدن جاگ اٹھا تن گیا

گھر ہمکنے لگے لوگ بسنے لگے

رنگ لو دے اٹھے پھول ہنسنے لگے

اب کہیں کوئی تنہا سڑک کوئی ویران کونا ابھرتا نہیں

کوئی دل دار سایہ بلاتا نہیں کوئی غم خوار رستہ نکلتا نہیں

(1208) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raste In Urdu By Famous Poet Zehra Nigaah. Raste is written by Zehra Nigaah. Enjoy reading Raste Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zehra Nigaah. Free Dowlonad Raste by Zehra Nigaah in PDF.