شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں

شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں

ہوائیں ہیں کہ پیہم چل رہی ہیں

طلب رد طلب دونوں قیامت

یہ آنکھیں عمر بھر جل تھل رہی ہیں

چمکتا چاند چہرہ سامنے تھا

امنگیں بحر تھیں بیکل رہی ہیں

دبے پاؤں مری تنہائیوں میں

ہوائیں خواب بن کر چل رہی ہیں

سحر دم صحبت رفتہ کی یادیں

مرے پہلو میں آنکھیں مل رہی ہیں

تری یاد اور بے خوابی کی راتیں

یہ پلکیں آنکھ پر بوجھل رہی ہیں

بہت پیچیدہ ہیں چاہت کے انداز

کہ اب دل داریاں بھی کھل رہی ہیں

ترازو ہیں خرد مندوں کے دل میں

وہی باتیں جو بے-اٹکل رہی ہیں

ضیاؔ ان ساعتوں میں عمر گزری

کھلی آنکھوں سے جو اوجھل رہی ہیں

(1142) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shajar Jalte Hain ShaKHen Jal Rahi Hain In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Shajar Jalte Hain ShaKHen Jal Rahi Hain is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Shajar Jalte Hain ShaKHen Jal Rahi Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Shajar Jalte Hain ShaKHen Jal Rahi Hain by Zia Jalandhari in PDF.