عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی

عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی

ترے بغیر ترا سامنا ہے تنہائی

نئے دنوں کی صلیبیں گئے دنوں کے مزار

عذاب خود سے ملاقات کا ہے تنہائی

فضا میں ہیں کسی طوفان تند کے آثار

سفر طویل ہے اور راستا ہے تنہائی

بہت اداس ہے دل دوستوں کی محفل میں

ہر ایک آنکھ میں چہرہ نما ہے تنہائی

شگفتہ پھولوں کا گلدستہ صحبت یاراں

بکھرتے پتوں کا اک ڈھیر سا ہے تنہائی

میں آفتاب کو کیسے دکھاؤں تاریکی

تجھے میں کیسے بتاؤں کہ کیا ہے تنہائی

عجب سکون تھا شب آنسوؤں کی بارش میں

وہ غم گسار وہ درد آشنا ہے تنہائی

وہ خواب کیا تھا کہ جس کی حیات ہے تعبیر

وہ جرم کیا تھا کہ جس کی سزا ہے تنہائی

نہیں ملے تھے تو تنہائی کس قدر تھی ضیاؔ

وہ مل کے بچھڑے تو اس سے سوا ہے تنہائی

(1088) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajab Kashakash-e-bim-o-raja Hai Tanhai In Urdu By Famous Poet Zia Jalandhari. Ajab Kashakash-e-bim-o-raja Hai Tanhai is written by Zia Jalandhari. Enjoy reading Ajab Kashakash-e-bim-o-raja Hai Tanhai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Jalandhari. Free Dowlonad Ajab Kashakash-e-bim-o-raja Hai Tanhai by Zia Jalandhari in PDF.