ٹیپو کی آواز

گو رات کی جبیں سے سیاہی نہ دھل سکی

لیکن مرا چراغ برابر جلا کیا

جس سے دلوں میں اب بھی حرارت کی ہے نمود

برسوں مری لحد سے وہ شعلہ اٹھا کیا

پھیکا ہے جس کے سامنے عکس جمال یار

عزم جواں کو میں نے وہ غازہ عطا کیا

میرے لہو کی بوند میں رقصاں تھیں بجلیاں

خاک دکن کو میں نے شرر آشنا کیا

جس کو بھلا سکیں نہ کبھی شیخ و برہمن

ہندوستان کو وہ فسانہ عطا کیا

ساحل کی آنکھ میں مگر آئی نہ کچھ نمی

دریا میں لاکھ لاکھ تلاطم ہوا کیا

خواب گراں سے غنچوں کی آنکھیں نہ کھل سکیں

اک شاخ گل سے نغمہ برابر اٹھا کیا

یہ بزم ایسی سوئی کہ جاگی نہ آج تک

فطرت کا کارواں ہے کہ آگے بڑھا کیا

مارا ہوا ہوں گو خلش انتظار کا

مشتاق آج بھی ہوں پیام بہار کا

(1272) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tipu Ki Aawaz In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. Tipu Ki Aawaz is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading Tipu Ki Aawaz Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad Tipu Ki Aawaz by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.