کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا

کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا

ٹوٹے پڑے تھے آئنے پتھر نہیں ملا

پتھر کے جیسی بے حسی اس کا نصیب ہے

وہ قوم جس کو کوئی پیمبر نہیں ملا

جب تک وہ جھوٹ کہتا رہا سر پہ تاج تھا

سچ کہہ دیا تو تاج ہی کیا سر نہیں ملا

ہم رات بھر جلیں بھی تمہیں روشنی بھی دیں

ہم کو چراغ جیسا مقدر نہیں ملا

شہر ستم بھی جشن اماں مت منا ابھی

شاید ستم گروں کو ترا گھر نہیں ملا

ماں باپ کی دعاؤں سے بڑھ کر جہیز میں

دلہن کو اور کوئی بھی زیور نہیں ملا

داناؔ وہ اب بھی آتا ہے تنہائیوں میں یاد

دنیا کی بھیڑ میں جو بچھڑ کر نہیں ملا

(1438) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Subut-e-jurm Jagah Par Nahin Mila In Urdu By Famous Poet Abbas Dana. Koi Subut-e-jurm Jagah Par Nahin Mila is written by Abbas Dana. Enjoy reading Koi Subut-e-jurm Jagah Par Nahin Mila Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Dana. Free Dowlonad Koi Subut-e-jurm Jagah Par Nahin Mila by Abbas Dana in PDF.