دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے

دل لگایا ہے تو نفرت بھی نہیں کر سکتے

اب ترے شہر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتے

آخری وقت میں جینے کا سہارا ہے یہی

تیری یادوں سے بغاوت بھی نہیں کر سکتے

جھوٹ بولے تو جہاں نے ہمیں فن کاری کہا

اب تو سچ کہنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے

اس نئے دور نے ماں باپ کا حق چھین لیا

اپنے بچوں کو نصیحت بھی نہیں کر سکتے

ہم اجالوں کے پیمبر تو نہیں ہیں لیکن

کیا چراغوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے

قدر انسان کی گھٹ گھٹ کے یہاں تک پہنچی

اب تو قیمت میں رعایت بھی نہیں کر سکتے

فن کی تعظیم میں مر جاؤ گے بھوکے داناؔ

تم تو غزلوں کی تجارت بھی نہیں کر سکتے

(1365) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Lagaya Hai To Nafrat Bhi Nahin Kar Sakte In Urdu By Famous Poet Abbas Dana. Dil Lagaya Hai To Nafrat Bhi Nahin Kar Sakte is written by Abbas Dana. Enjoy reading Dil Lagaya Hai To Nafrat Bhi Nahin Kar Sakte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Dana. Free Dowlonad Dil Lagaya Hai To Nafrat Bhi Nahin Kar Sakte by Abbas Dana in PDF.