گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے

گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے

سوچنا پڑتا ہے کتنا مسکرانے کے لئے

کتنی زحمت جھیلتا ہے ایک مفلس میزبان

گھر کی بد حالی کو مہماں سے چھپانے کے لئے

بھوک ان کو لے گئی ہے کارخانوں کی طرف

گھر سے بچے نکلے تھے اسکول جانے کے لئے

خون اپنا بیچ کر آیا ہے اک مجبور باپ

بیٹیوں کے ہاتھ پر مہندی لگانے کے لئے

زندگی جلتی ہے کتنی دوزخوں کی آگ میں

چار دیواروں کی اک جنت بنانے کے لئے

ہائے تہواروں نے لوگوں کو بھکاری کر دیا

قرض لینا پڑتا ہے خوشیاں منانے کے لئے

ہو رہے ہیں آج دانہ آندھیوں میں مشورے

صرف میرے گھر کا اک دیپک بجھانے کے لئے

(1949) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gardish-e-dauran Se Ek Lamha Churane Liye In Urdu By Famous Poet Abbas Dana. Gardish-e-dauran Se Ek Lamha Churane Liye is written by Abbas Dana. Enjoy reading Gardish-e-dauran Se Ek Lamha Churane Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Dana. Free Dowlonad Gardish-e-dauran Se Ek Lamha Churane Liye by Abbas Dana in PDF.