موت نے مسکرا کے پوچھا ہے

موت نے مسکرا کے پوچھا ہے

زندگی کا مزاج کیسا ہے

اس کی آنکھوں میں میری غزلیں ہیں

میری غزلوں میں اس کا چہرا ہے

اس سے پوچھو عذاب رستوں کا

جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے

چاندنی صرف ہے فریب نظر

چاند کے گھر میں بھی اندھیرا ہے

عشق میں بھی مزہ ہے جینے کا

غم اٹھانے کا گر سلیقہ ہے

چھوڑ زخموں پہ تبصرہ کرنا

اب قلم سے لہو ٹپکتا ہے

روشنی کی زبان میں داناؔ

وہ چراغوں سے بات کرتا ہے

(1854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maut Ne Muskura Ke Puchha Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Dana. Maut Ne Muskura Ke Puchha Hai is written by Abbas Dana. Enjoy reading Maut Ne Muskura Ke Puchha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Dana. Free Dowlonad Maut Ne Muskura Ke Puchha Hai by Abbas Dana in PDF.